Thursday, August 18, 2011


بیٹے کی حراستی گمشدگی پرمہتابہ بیگم 2دہائیوں سے انصاف کی متلاشی
کریک ڈائون کے دوران بھری بھیڑ میںبی ایس ایف نے گرفتارکیاتھا،پولیس نے ایف آئی آر بھی درج نہیں کیا


سرسمیٹے مہتابہ بیگم آج بھی اپنے اکلوتے فرزند کی تلا میںینگر/ اپنے چہرے کی جھریوں میں دو دہائیوں کا درد  سرگرداں ہے۔ 21سال کے طویل اور صبر آزما انتظار و تلاش بھی اس کی انکھوں کو خشک کرنے میں ناکام رہے اور آج بھی اپنے لخت جگر کا ذکر چھڑتے ہی اسکے آنکھوں سے اشکوں کی جھڑی لگ جاتی ہے ۔ 14 اکتوبر1990کی تاریخ کرہامہ کپوارہ کی مہتابہ بیگم کیلئے ایک ایسا کرب لے کر آئی کہ ہنوزاس کے درد کا مداوانا ممکن نظر آتا ہے۔ 14اکتوبر کوکرہامہ کے گاؤں کابی ایس ایف کی 76ویں اور 56 ویں بٹالین کے ذریعہ کریک ڈاون ہوا اورمہتابہ بیگم کے اکلوتے نور چشم28 سالہ محمد ایوب خان کو لوگوں کے جم غفیر کے درمیان گرفتار کر لیا گیا ۔ پیشہ سے ٹانگہ بان محمد ایوب کرہامہ سے کپوارہ تک ٹانگہ چلا کر اپنی 3بیٹیوں ،ایک بیٹے ،بیوی اور بیوہ ماں کی کفالت کرتا تھا ۔ مہتابہ بیگم کے مطابق کریک ڈاون کے دوران اسکے بیٹے سمیت مزید 3 افراد کو گرفتار کیا گیا لیکن ان تین افراد کو اگر چہ بعد میں رہا کیاگیا تاہم محمد ایوب خان کا کوئی سراغ نہ مل سکا ۔اگلے روز صبح سویرے مہتابہ بیگم گاؤں کے چند بزرگوں کو لے کر باترگام میں واقع بی ایس ایف کیمپ میں اپنے بیٹے کے متعلق معلومات حاصل کرنے گئیں لیکن مہتابہ بیگم کی دنیا تب اجڑ گئی جب بی ایس ایف نے محمد ایوب کی گرفتاری سے ہی انکار کر دیا اور اسی کے ساتھ مہتابہ بیگم کی وہ تلاش شروع ہوئی جو آج تک ختم نہیں ہوئی اور شاید اب اس کی موت کیساتھ ہی اختتام پذیر ہو ۔ بیٹے کی جدائی کے غم میں نڈھال مہتابہ نے پولیس سے رابطہ کیا لیکن اس دکھیاری کی مصیبت کی داد رسی یہاں پر بھی نہ ہوئی اور پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کیا۔مہتابہ بیگم کے مطابق انہوں نے عدالت کا رخ کیا تو عدالت نے کپوارہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے ذریعہ معاملہ کی تفتیش کروائی جس دوران یہ بات سامنے آئی کہ محمد ایوب کو بی ایس ایف کی76اور56ویں بٹالین نے ہی گرفتار کیا اور زیر حراست ہی اسکی گمشدگی رونما ہوئی۔ تفتیشی رپورٹ قبول کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے پولیس کو اس کیس کے ضمن میں ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت جاری کی اور تین سال بعد 1993میں محمد ایوب کی زیر حراست گمشدگی کے بارے میں ایف آئی آر زیر نمبر01/1993درج کی گئی۔لیکن ملوث بی ایس ایف اہلکاروں کیخلاف کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی گئی کیونکہ نئی دلی سے ان اہلکاروں کیخلاف کاروائی کی اجازت نہیں دی گئی ۔مہتابہ بیگم نے ریاست اور بیرون ریاست ہر جیل کی خاک چھان ماری کہ کہیں پر اس کو اپنے اکلوتے بیٹے کا کوئی سراغ مل سکے ۔ مہتابہ کے مطابق’’کرہامہ کپوارہ میں ہماری کل2کنال اراضی موجود تھی لیکن اپنے بیٹے کی تلاش میں، میں نے وہ بیچ ڈالی ،مجھے امید تھی کہ میرا بیٹا واپس مل جائے گا تو میرا چین و سکون بھی لوٹ آئے گا،مجھ دکھیاری کے پیروں میں چھالے تک پڑ گئے لیکن مجھے اپنے بیٹے کا دیدار نصیب نہ ہوسکا‘‘ ۔ ایک طرف اپنے بیٹے کی تلاش دوسری طرف اسکے پسماندہ عیال کو پالنے کیلئے مہتابہ بیگم نے گھروں میں چاول چننے اور دوسرے چھوٹے موٹے کام کرنے شروع کردیئے ۔ہیرا نگر،کٹھوعہ،ریاسی، ادھم پور،کوٹ بلوال غرض کونسی ایسی جیل ہے جہاں مہتابہ اپنے ایوب کی تلاش میں نہ گئی ہولیکن ہر بار اسے ناکامی کا ہی منہ دیکھنا پڑا۔ اس اثنا میں مہتابہ بیگم نے ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے سامنے اپنی عرض داشت پیش کی ۔جنہوں نے تفتیش کے بعد یہ ماناکہ محمد ایوب کو بی ایس ایف نے گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیا اور اس ضمن میں مہتابہ بیگم کے حق میں ایکس گریشیا واگذار کرنے کی بھی سفارش کی لیکن مہتابہ بیگم کا کہنا ہے کہ اسکے اکلوتے بیٹے کے سامنے پیسوں کی کیا وقعت ؟ محمد ایوب کی جدائی میں مہتابہ بیگم کے سامنے ’صبر ایوبؑ ‘کے سوا کوئی چارہ نہیں۔لیکن مہتابہ کو یقین ہے کہ ایک دن اس کو انصاف ضرور ملے گا اور اسکے بیٹے کے مجرموں کو دردناک سزا ملے گی ،چاہے وہ دن قیامت کا ہی دن کیوں نہ ہو؟




 

Nawaz demands immediate elections




LAHORE: PML-N Chief, Nawaz Sharif has demanded that elections be held in the country immediately, Geo News reported.

While speaking to Geo News, the PML-N chief said problems faced by the country could only be solved if elections were held immediately. He added that it was the responsibility of the nation to stand up against the government and ensure that no one played with their mandate.

On supporting the PPP, Nawaz said that his party tried working with the PPP initially but there was no substance to the relationship. Shairf said that all the political parties should go to the people and the people should decide about the future of Pakistan.
 

Wednesday, August 17, 2011





Tuesday, August 16, 2011

بھارت میں بدعنوانی اور رشوت ستانی کے خلاف مہم چلانے والے سماجی کارکن انا ہزارے کو گرفتار کر ۔لیا گیا ہے

انا ہزارے کا مطالبہ ہے کہ حکومت پارلیمان میں ایک مضبوط انسدادِ رشوت ستانی بل پیش کرے۔
انہوں نے حکومت کے موجودہ لوک پال بل کے مقابلے میں ایک متبادل ’جن لوک پال بل‘ حکومت کو پیش کیا ہے جس میں وزیراعظم اور عدلیہ کو بھی لوک پال کی تفتیش کے دائرے میں لانے کی تجویز ہے لیکن حکومت اسے ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔
کشن بابو راؤ ہزارے نے، جو انّا کے نام سے معروف ہیں منگل سے جے پرکاش نارائن پارک میں ’مرن برت‘ رکھنے کا اعلان کیا تھا تاہم منگل کو علی الصبح پولیس حکام نے انہیں ان کےگھر سے حراست میں لیا۔
دلّی پولیس نے انہیں تادمِ مرگ بھوک ہڑتال کی اجازت نہیں دی تھی اور ان سے کہا گیا تھا کہ وہ صرف تین دنوں کے لیے ہڑتال کر سکتے ہیں اور ساتھ ہی ان پر بیس سے زیادہ شرائط عائد کی گئی تھیں جن میں یہ شرط بھی شامل تھی کہ بھوک ہڑتال کے مقام پر پانچ ہزار سے زیادہ افراد موجود نہیں ہوں گے
گرفتاری سے پہلے جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پورے ملک میں گرفتاریاں دیں ۔ داخلہ سیکرٹری آر کے سنگھ نے انا کی گرفتاری کا جواز دیتے ہو ئے کہا کہ انا ہزارے نے پولیس کو بتایا تھا کہ وہ حکم امتناعی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دھرنا دیں گے ، اس لیے انہیں گرفتار کرنا پڑا ۔
جے پی پارک اور دیگر کئی علاقوں میں دہلی انتظامیہ نے دفعہ ایک سو چوالیس بھی لگا دی ہے اور وہاں چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی ہے۔
دلّی پولیس نے انا کو تادمِ مرگ بھوک ہڑتال کی اجازت نہیں دی تھی اور ان سے کہا گیا تھا کہ وہ صرف تین دنوں کے لیے ہڑتال کر سکتے ہیں اور ساتھ ہی ان پر بیس سے زیادہ شرائط عائد کی گئی تھیں جن میں یہ شرط بھی شامل تھی کہ بھوک ہڑتال کے مقام پر پانچ ہزار سے زیادہ افراد موجود نہیں ہوں گے
تاہم انا نے انتظامیہ کی جانب سے لگائی گئی بائیس شرائط میں سے چھ کو ماننے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ انا ہزارے کے ایک ساتھی اروند کجریوال نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ’پولیس نے ہمیں حراست میں لے لیا ہے‘۔
منموہن سنگھ کی حکومت بد عنوانی پر قابو پانے اور اس اس کی ذمے داری لینے کے بجائے قربانی کا بکرا تلاش کر رہی ہے۔
ایل کے ایڈوانی
انا ہزارے کے ساتھ ایک ’مضبوط لوک پال قانون‘ کے لیے جدوجہد میں مصروف سابق پولیس افسر کرن بیدی نے کہا ہے کہ جب انا ہزارے نے پولیس سے پوچھا کہ ان کا جرم کیا ہے تو پولیس نے کہا کہ’ہمیں حکم ہے‘۔
کرن بیدی نے الزام لگایا کہ یہ گرفتاری کانگریس پارٹی کے کہنے پر ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دلی پولیس ہمیشہ سے دھرنوں اور مظاہروں کو منظم کرتی آئی ہے اس لیے وہ خود سے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گی۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق دلّی پولیس کو خدشہ ہے کہ انا ہزارے کی ہڑتال سے شہر میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو سکتی ہے کیونکہ ان کے ہزاروں حامی اس موقع پر ان کے ساتھ بھوک ہڑتال کرنے کے لیے شہر میں جمع ہیں۔
انا کی گرفتاری کو حزب اختلاف نے بھارتی جمہوریت کے لیے ایک افسوسناک دن قرار دیا ہے ۔ راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنا ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ ’اس وقت سوال لوک پال بل کے بارے میں اختلافات کا نہیں ہے۔سوال یہ ہے کہ ایک شخص جس نے بد عنوانی کے خلاف پرامن مہم چلا رکھی ہے اسے احتجاج کا حق حاصل ہے یا نہیں‘۔
ارون جیٹلی نے کہا کہ منموہن سنگھ بھارت کی تاریخ کی سب سے بدعنوان کابینہ کی سربراہی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف اور احتجاج کے حق کا سوال پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے گا ۔
اس وقت سوال لوک پال بل کے بارے میں اختلافات کا نہیں ہے۔سوال یہ ہے کہ ایک شخص جس نے بد عنوانی کے خلاف پرامن مہم چلا رکھی ہے اسے احتجاج کا حق حاصل ہے یا نہیں۔
ارون جیٹلی
بی جے پی انا کی گرفتاری پر فوری بحث کے لیے پارلیمنٹ میں وقفۂ سوالات معطل کرنے کا مطالبہ کرنے والی ہے۔
پارٹی کے سینیئر رہنما ایل کے اڈوانی نے کہا ہے کہ انہیں انا ہزارے کی گرفتاری پر کوئی حیرت نہیں ہوئی ہے کیونکہ حکومت اسی سمت میں بڑھ رہی ہے۔ ان کے مطابق ’منموہن سنگھ کی حکومت بد عنوانی پر قابو پانے اور اس اس کی ذمے داری لینے کے بجائے قربانی کا بکرا تلاش کر رہی ہے‘۔
ملک کے کئی شہروں میں انا ہزارے کی حمایت میں مظاہرے بھی شروع ہو گئے ہیں جبکہ دلی اور ديگر شہروں میں سینکڑوں لوگوں نے گرفتاریاں دی ہیں۔
بی جے پی کی زیر قیادت قومی جمہوری اتحاد کے رہنما انا ہزارے کی مہم کے بارے میں ایک متفقہ موقف وضع کرنے کے لیے ملاقات کر رہے ہیں جبکہ منموہن سنگھ کی حکومت اور حکمراں کانگریس نے ابھی تک خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔