NEWS UPDATES PICTOGRAPHS, VIDEOS & CURRENT AFFAIRS. خبریں تصاویر ویڈیوز حالات حاضرہ
Monday, August 22, 2011
Sunday, August 21, 2011
Indian Govt. Confirms Mass Graves in Indian Kashmir
Indian authorities have confirmed the existence of mass graves in Indian-controlled Kashmir, containing bodies of more than 2,000 people apparently killed in a long-running separatist conflict.
India's Jammu and Kashmir State Human Rights Commission released a report Sunday saying a three-year investigation has uncovered 2,156 unidentified bodies in 38 sites in the region.
Indian authorities conducted the inquiry in response to allegations that Indian security forces have committed rights abuses in fighting a more than two-decade-long Muslim separatist insurgency.
Rights groups accuse Indian security personnel of killing Kashmiri civilians in staged gun battles and passing them off as militants when handing the bodies to residents for burial. The Indian government commission did not confirm that allegation. It called for DNA profiling to identify the bodies discovered in the mass graves.
Rights activists say at least 8,000 people have gone missing in Indian Kashmir since the separatists began fighting in 1989 for independence from Hindu-majority India or a merger with Muslim-majority Pakistan. Rebel attacks and Indian government crackdowns have killed at least 50,000 people.
Kashmir is divided between India and Pakistan and claimed in full by both.
کشمیر: اجتماعی قبروں کی سرکاری تصدیق

گزشتہ دو دہائیوں میں کشمیر میں ہزاروں نوجوان لاپتہ ہوئے ہیں
بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں حکومت کے حقوق انسانی کمیشن نے اعتراف کیا ہے کہ وادی میں اڑتیس مقامات پر دو ہزار ایک سو چھپن افراد اجتماعی قبروں میں دفن ہیں۔
بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں گزشتہ اکیس سال کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ انسانی حقوق کے سرکاری کمیشن نے وادی میں اجتماعی قبروں کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے اور کہا ہے کہ ان میں دو ہزار سے زائد افراد کو دفن کیا گیا ہے۔
پچھلے چھ سال سے انصاف کی جنگ لڑرہی ستائیس سالہ تسلیمہ کے لیے یہ انکشاف حوصلہ افزا ہے۔ ان کا کہنا ہے ’اب انصاف میں دیر نہیں لگنی چاہیئے۔‘
دو ہزار سات میں تسلیمہ کے خاوند نذیر احمد ڈیکہ کی لاش ضلع گاندربل کی ایک گمنام قبر سے برآمد ہوئی تھی۔
جنوبی کشمیر کے ڈکسم کوکر ناگ کے رہنے والے نذیر احمد ڈیکہ کو پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے سولہ فروری دو ہزار چھ کو سرینگر سے اغوا کروایا اور گاندربل میں ایک فرضی جھڑپ کے دوران انہیں ہلاک کرکے پاکستانی شدت پسند کے طور پر گاندربل میں دفن کیا گیا۔
تسلیمہ اُن سینکڑوں خواتین میں سے ہیں جن کے خاوند یا بیٹے لاپتہ ہوگئے ہیں۔ تسلیمہ کا معاملہ اس لیے مختلف ہے کہ ایک سال اندر ہی انہیں معلوم ہوا کہ ان کے خاوند کو فرضی جھڑپ میں ہلاک کیا گیا۔

تسلیم کے خاوند کو فرضی جھڑپ میں مار دیا گیا تھا
اب سوال ہے کہ اُن دو ہزار ایک سو چھپن لاشوں کی شناخت کیسے کی جائے جن کے بارے میں سرکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ انہیں شمالی کشمیر کے اڑتیس مقامات پر انہیں اجمتاعی قبروں میں دفن کیا گیا۔
ریاستی حقوق انسانی کمیشن کے سربراہ جسٹس بشیر احمد نے بیی ابھی حکومت کو رپورٹ پیش نہیں کی گئی ہے، تاہم وہ اس سلسلے میں حکومت کو جوابدہ بنانے کے لیے سرگرم ہیں۔ ان کا کہنا ہے: ’کافی طویل تفتیش کے بعد ہم کچھ طے کرپائے ہیں۔ اب شناخت کا مسئلہ ہے، ہمیں امید ہے کہ ہم انصاف فراہم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔‘
قابل ذکر ہے دو ہزار سے دو ہزار آٹھ میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم مقامی اداروں نے ایک جائزہ رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا کہ شمالی کشمیر میں ایسی درجنوں اجتماعی قبریں ہیں جن میں دو ہزار آٹھ سو افراد کو دفن کیا گیا ہے۔
سری نگر سے ایک سو دس کلومیٹر دور کوکر ناگ کے رہنے والے نذیراحمد ڈیکہ اور اس کے چار پڑوسیوں کو پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے ایک اعانت کار فاروق پڈرو کے ذریعہ اغوا کروایا اور گاندربل کے قریب ایک فرضی میں ہلاک کرنے کے بعد انہیں مقامی لوگوں کے سپرد کیا گیا۔ ان سے کہا گیا کہ وہ پانچوں غیرمقامی شدت پسند تھے جو تصادم میں مارے گئے۔
پولیس تفتیش کے دوران جب فرضی جھڑپ کا انکشاف ہوا تو حکومت نے چار پولیس افسروں اور کئی اہلکاروں کو گرفتار کیا۔ لیکن اب معاملہ عدالت عالیہ میں ہے۔
اپنے والدین اور سسرال والوں کی بے توجہی کی شکار تسلیمہ کہتی ہیں: ’میرے دو بچے ہیں۔ میرے خاوند کا کیا قصور تھا۔ اگر حکومت اب مانتی ہے کہ وہ بے قصور تھا، تو مجھے انصاف ملنے میں دیر کیوں ہو رہی ہے۔‘
مقامی انسانی حقوق کے اداروں نے حکومت کے اس اقدام کو سراہا ہے۔ لیکن انہیں خدشہ ہے کہ حکومت حقوق انسانی کمیشن کی سفارشات کو ماضی کی طرح نظرانداز کرے گی۔ کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی خرم پرویز کا کہنا ہے کہ ’حقوق انسانی کمیشن کی سفارشات پر حکومت نے عمل نہ کیا تو وہ عدالت سے رجوع کرینگے۔ یہ تو ایک لمبی لڑائی ہے، اور ہم یہ لڑنے کے لئے تیار ہیں۔‘
Saturday, August 20, 2011
UN Deplores Continued Human Rights Violations in Pakistan
The United Nations is urging Pakistan to investigate human rights violations, including several recent attacks on journalists.
A spokesman for the U.N. human rights commissioner, Rupert Colville, said Friday the U.N. agency has recently received reports on the killing of a journalist in Baluchistan province and the disappearance of another in the North Waziristan tribal region .
Colville said the attacks are the latest in a series of reported abductions, disappearances and extrajudicial killings in Pakistan since 2007.
Speaking to VOA, Colville said media rights groups name Pakistan as one of the most dangerous places, if not the most dangerous place, for journalists.
He cited the Committee to Protect Journalists as saying that at least 16 reporters were killed last year, while nine others have been killed this year. Colville said Pakistani authorities have failed to fully investigate any of the cases.
The U.N. human rights spokesman said that in Baluchistan alone, there were reports that 25 people — including journalists, writers, students and human rights defenders — had been extrajudicially killed during the first four months of this year.
In June, the Human Rights Commission of Pakistan said that 140 people, including journalists, were found dead between July 2010 and May 2011 after initially being reported missing.
Friday, August 19, 2011
Subscribe to:
Posts (Atom)