Thursday, October 20, 2011


سٹکس نیٹ وائرس کی نئی شکل


محققین کو ایک نئے خطرناک کمپیوٹر وائرس کا پتہ چلا ہے۔ جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ ایران 
کی ایٹمی تنصیبات پر حملے میں استعمال ہونے والے وائرس کی نئی شکل بھی ہو سکتا ہے۔
اس کی شناخت سٹكس نیٹ کے نام سے کی جا رہی ہے اور اس کے خطرے سے دنیا بھر کی حکومتوں کو متنبہ کر دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ پہلے موجود کسی وائرس کی نئی شکل بھی ہو سکتی ہے۔
سٹكس نیٹ ایک انتہائی پیچیدہ قسم کا کمپیوٹر وائرس تھا اور اسے گزشتہ سال ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں جاسوسی اور نیوکلیئر پروگرام میں رخنہ ڈالنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
ابھی تک کسی نے اس نئے وائرس کو بنانے والے یا والوں کو کوئی نشاندہی نہیں کی ہے۔ لیکن اس کے بارے میں انگلیاں اسرائیل اور امریکہ کی طرف اٹھ رہی ہیں۔
خطرہ بننے والے اس نئے وائرس کا پتہ چلانے والوں نے اسے نام ڈُوكو کا نام دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے مستقبل میں خفیہ معلومات حاصل کرنے کے لیے سٹکس نیٹ جیسے حملے کیے جا سکیں گے۔
اس کا نام ڈُوکو اس لیے رکھا گیا ہے کیونکہ یہ ایسی فائلیں بناتا ہے جن کے شروع میں ڈی کیو لگا ہوتا ہے.
اس وائرس کا انکشاف سیمینٹک نامی ایک سکیورٹی فرم نے کیا ہے۔ جسے اِس کے بارے میں ایک ایسے ادارے نے بتایا جس کے لیے مذکورہ فرم سکیورٹی کا کام کرتی ہے۔
سیمینٹک نے اس کے بعد یورپ کے کئی ملکوں میں لگے کمپیوٹر سسٹموں سے اس وائرس سے بننے والی فائلوں کے نمونے جمع کیے اور ان کا تجزیہ کیا۔
ابتدائی تجزیوں سے یہ بات سامنے آئی کہ ڈُوکو سے بننے والی فائلیں سٹکس نیٹ سے بننے والی فائلوں سے بہت ملتی جُلتی ہیں اور ان کا کوڈ تقریباً سٹكس نیٹ کی طرح کا ہی ہے جس سے ایسا لگتا ہے کہ دونوں وائرسوں کو بنانےوالے ایک ہی ہیں یا اس وائرس کے لیے سٹکس نیٹ کی فائلوں کو بنیاد بنایا گیا ہے۔
لیکن سٹیکس نیٹ کے برخلاف ڈُوکو میں کوئی ایسا کوڈ نہیں ہے جس کا تعلق صنعتی نظام کے کنٹرول سے ہو۔ اس کے علاوہ یہ از خود اپنی نقلیں تیار نہیں کرتا۔
اس سے یہ مطلب نکالا گیا ہے کہ یہ وائرس خاص طرح کے مقاصد اور نشانوں کے لیے بنایا گیا ہے اور اس سے خاص اداروں اور ان کے اثاثوں کو ہی نشانہ بنایا جائے گا۔
سٹكس نیٹ وائرس نے ساری دنیا میں سائبر جنگ کا نیا دور شروع کر دیا تھا اور اس کے بعد تمام حکومتیں اپنے ضروری نظاموں کی حفاظت کو زیادہ موثر بنانے کے اقدامات کرنے لگیں۔
اس واقعے کے بعد حکومتیں ایک دوسرے کے یہاں جاسوسی کرنے اور سائبر دہشت گردی جیسے مسئلے پر باہمی مذاکرات کرنے کی ضرورت محسوس کرنے لگی تھیں۔
مذکورہ فرم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈُوکو وائرس خود کو متاثر ہونے والے کمپیوٹر سسٹم سے چھتیس دنوں میں خود ہی الگ کر لیتا ہے۔
اس سے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس دوران وہ ایسی خفیہ معلومات جمع کرتا ہوگا جن کی مدد سے مستقبل میں دوسرے سائبر حملے کیے جا سکتے ہوں۔
سیمینٹک کے چیف ٹیکنیکل آفیسر گریگ ڈے نے بی بی سی کو بتایا کہ کہ ڈُوکو کے کوڈ بہت ہی جدید نوعیت کے ہیں۔
ہی تیز دماغ ٹیکنالوجی کا کام ہے اور اس کا مطلب عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ اسے کسی نے کسی خاص مقصد کے
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ کسی شوقیہ کام کرنے والے شخص کا کام نہیں، یہ کسی بہت  پیش نظر بنایا ہے‘۔
اس کے باوجود ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یہ وائرس کسی حکومت کی سرپرستی میں بنایا جانے والا وائرس ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور سیاسی مقصد ہے۔
ایران نے سٹیکس نیٹ حملے کے بعد یہ اعتراف کیا تھا کہ اس وائرس کے نتیجے میں سینٹری فیوجز تخریب کاری کا نشانہ بنے تھے حالانکہ سٹکس نیٹ کے اثرات کو بڑی حد تک ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔

ایران کا اعتراف

Tuesday, October 18, 2011


 منگل 18 اکتوبر 2011 
آٹھ مقام ( بیورو رپورٹ ) بی اے کی طالبہ نے معلق پل سے دریائے نیلم چھلانگ لگا کر خود کشی کر لی نعش نکالنے کے بعد تدفین کر دی گئی۔ تفصیلات کے منگل کی صبح نو بجے مسماة رابعہ دختر اشفاق خان سکنہ آٹھمقام گھر سے کالج روانہ ہوئی لیکن کالج کے بجائے مین بازار کے قریب معلق پل سے دریائے نیلم میں چھلانگ لگا دی مقامی تعینات پولیس اہلکار تماشا دیکھتے رہے مقامی لوگوں نے دو کلو میٹر کے فاصلے پر پالڑی کے مقام سے متوفیہ کوزخمی حالت میں پکڑنے میں کامیاب ہو گئے ہیں لیکن ہسپتال منتقل کرتے ہوئے دم توڑ دیا ہے خود کشی کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے مقامی پولیس کے مطابق نعش کو تدفین کے لئے ورثاءکے حوالے کر دیا گیا ہے خود کشی کی وجوہات جاننے کے لئے تفتیش جاری ہے لواحقین نے متوفیہ کی تدفین کر دی ہے انسانی حقوق کی تنظیموں نے نے خودکشی کے بڑھتے ہوئے رحجان کو روکنے کے لئے حکومت آزاد کشمیر آئی جی پولیس سے سرکاری مقدمہ درج کرتے ہوئے واقعہ کی غیر جانبدار تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ 

آٹھ مقام ( بیورو رپورٹ ) چلڈرن فرسٹ کے متاثرین کی بحالی کے لئے اقدامات خوش آئندہیں سماجی رہنماہ خواجہ افتخار شاہین نے اپنے بیان میںکہا کہ فلاحی این جی او چلڈرن فرسٹ نے عالمی ادارہ خوراک کے تعاون سے متاثرین سیلاب کی بحالی کے لئے اپنے منصوبہ جات کامیابی سے مکمل کر لئے ہیں جن مین دیہی راستے، رابطہ سڑکیں پل حفاظتی دیواریں شامل ہیں ان منصوبہ جات کی تکمیل سے متاثرین کے بحالی کے کام مکمل ہونے کے ساتھ کام کرنے والے افراد کو چھ ماہ کا راش خوراک برائے کام کے تحت دیا گیا ہے سیلاب متاثرہ علاقوں میں چلڈرن فرسٹ کی کارکردگی نمایاں رہی ہے پوری ٹیم نے جس جذبے اور لگن کے ساتھ کام کیا ہے اہلیان نیلم انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں چیف ایگزیکٹو مبشرالنبی کوآرڈی نیٹر تنویر نذیر کے مشکور ہیں ۔ 

Sunday, October 16, 2011

Discovery of mutilated bodies of Baloch missing persons and sectarian killings have become the norm.
Human Rights Commission Pakistan (HRCP), Balochistan chapter, took out a march in Quetta on Saturday to raise concerns over violation of human rights in the province.
According to HRCP, discovery of mutilated bodies of Baloch missing persons, sectarian killings as well as kidnapping for ransom of Hindus are on the rise in Balochistan. The rights group regrets that the issues receive little attention from both the government and the judiciary.
Only 30 people participated in the rally with 15 of them hailing from Hazara community.
“HRCP invited all political parties, traders, minorities, teachers as well as people from different walks of life to present a united front against lawlessness but majority of them did not take part due to decadent law and order situation, “said Chairman HRCP Balochistan chapter, Tahir Hussain.
The march began from Jinnay Road and culminated at the Quetta Press Club. Merely two policemen were deputed to provide security cover to the demonstrators.
The protestors were carrying placards inscribed with slogans such as ‘Stop the killing of innocent people’ and ‘Everyone has the right to live.’
Addressing the gathering, Tahir Hussain asserted that HRCP had published four reports about the grave human rights situation in Balochistan.
“It was shameful that the government is claiming that 70 per cent missing persons have been recovered. If they consider the discovery of mutilated body as safe recovery then indeed they are correct,” he said sarcastically.
Hussain highlighted that people in Khuzdar, Mastung and Makuran divisions are not coming forward for registering their complaints. According to him, the reason lay in their sense of insecurity with the threat of enforced disappearances and targeted killing looming over them
Chairman of Hazara Jarga, Abdul Qayyum Changezi pointed out that over 600 people from Hazara community have been killed in sectarian violence since 2000. “I have not met with the Prime Minister in protest because we do not need assurance but practical steps for stopping these killings

Journalist Latif Zafar with his two fried was coming to Bhawalnagar from Gijaani
Adda when a speeding truck rammed into their motorcycle near Chak Dhabaan.

The three fell on the ground and received severe injuries. Latif Zafar and Ghulam Mohiuddin died on the
spot while Muhammad Zaman was shifted to district hospital in critical condition. The truck driver managed to flee from the spot.