
ایک بیٹی کی فریاد
ہے کوئی محمد بن قاسم جو ہماری مدد کر سکے
میں ایک نہم جماعت کی طالبہ اور سینئر جرنلسٹ ایم اقبال انجم کی چھوٹی
بیٹی ہوں جس کی میٹرک کی طالبہ بہن گزشتہ سال اللہ کو پیاری ہوگئی اور
میرے داداابو دادی امی اور ایک چچا جانی بھی گزشتہ سال اللہ کو پیارے
ہوگئے ہیں میرے ابوہی ہمارا واحد سہارا ہیں میرا کوئی بھائی نہ ہے میرے
ابو نے انپی صحافتی سروس کے دوران ہمیشہ حق وسچ لکھا اور بولا شائع کرایا
ہے انہوں نے ہمیشہ مظلوموں کا ساتھ دیا ہے میں خود بھی اپنے ابو سے صحافت
سیکھ رہی ہوں میرے ابو ایم اقبال انجم نے منڈی یزمان میں اپنا میڈیا سیل
قائم کیا اور وہاں پر ایمانداری سے مظلوں کا ساتھ دیتے ہوئے کرپٹ مافیاء
اور انتظامیہ کے خلاف حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی
اس دوران ہی ہیڈ راجکاں
کے چک نمبر36 DNB
میں ایک پانچویں جماعت کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا وقوعہ ہا جسے
میرے ابو نے بین الااقوامی میڈیا پر شائع کرایا وہاں کے بااثر چوہدری
اور دو نام ونہاد صحافی اسلم بھٹی اور عبیدللہ شدید مخالف ہوگئے میرے ابو
نے دو سکھ جعلی حکیموں کے بارے میں بھی لکھا جن کی انکوائریاں ہورہی تھیں
کے ڈی ایس پی عزیز اللہ خان سے مافیاء نے ساز باز کر لی اور ڈی ایس پی نے
ہمارے گھر پر ریڈ کرادیا اور میرے ابو جانی کو گرفتار کرلیا گیا پولیس نے
مجھے اور میری امی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا ہمیں زلیل و ورسوا کردیا
دوسری بار پولیس کی بھاری نفری نے ہمارے گھر کے تالے توڑے اور میرا جہیز
سونے کے زیورات نقدی ویڈیو کیمرے لاکھوں روپئے کا سامان لوٹ لیا اور میرے
ابو پر جھوٹے بے بنیاد مقدمات بنادئے گئے جسے سات روز بعد عدالت نے رہائی
دلائی اس دوران ہی اسلم بھٹی عبدللہ اور پولیس نے میرے ابو پر فائرنگ
کردی جس سے وہ بال بال بچ گئے ہمیں یزمان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ڈی ایس
پی نے ہمیں حراساں کیا اور پولیس غنڈوں کے ذریعہ ہمیں یرغمال بنا دیا گیا
ہمارے اوپر پہرے بٹھا دیئے گئےکسی کو بھی ملنے ملانے سے روک دیا گیا اور
میرے ابو کو دھمکی دی گئی کہ یزمان نہ چھوڑا تو جان سے مار دیں گے میرے
ابو نے ہمیں رات کو یزمان نکالا اور ہم نقل مکانی کر کے اسرانی
خیرپورٹامیوالی آگئے
اب بھی پولیس اور غنڈے ہمیں حراساں کر رہے ہیں ہماری
جان کو شدید خطرات لاحق ہیں پولیس نے ڈکیٹی کر کے ہمارا سب کچھ لوٹ لیا
ہے میں ایک طالبہ ہوں میرا تعلیمی کیرئیر تباہ کردیا گیا ہے ہم اپنی عزت
بچا کر روپوش ہوچکے ہیں ظالم درندے ہماری تلاش میں ہیں پاکستان اور
بہاولپور سمیت بین الاقوامی میڈیا نے ہمارے واقعہ پر لکھا ہے اور مزمت کی
ہے مگر پولیس سٹیٹ ہونے کے ناطے ملزمان کو ہر قسم کی پشت پناہی حاصل ہے
ان کے خلاف کاروائی نہ ہونا ایک حیران کن بات ہے
میں میڈیا کے سامنے آکر
اپنا بیان ریکارڈ کرانا چاہتی ہوں ہماری مالی پوزیشن کمزور ہوچکی ہے گھر
میں فاقے ہیں ہم پاکستان کے اندر بے گھر اور عدم تحفظ کا شکار ہیں یہاں
پر جنگل کا قانون ہے میرے ابو جو ہمیشہ حق وسچ لکھنے والے ہیں مایوسی کا
شکار ہیں آج پھر سے ایک بیٹی محمد بن قاسم کی تلاش میں ہے ہے کوئی جو
ہماری مدد کرسکے اور ہمیں انصاف دلاسکے کیا اس بھری دنیا میں ایک کھرے
اور سچے صحافی کو انصاف نہ مل سکے گا اگر ایسا ہوا تو قیامت کے روز میں
ایک بیٹی آپ سب سے جواب مانگنے کا حق رکھتی ہوں اورخدا کے دربار میں اللہ
تعالیٰ سے کہوں گی کہ میں سب کو پکارا اور اپنی فریاد کی مگر کسی نے بھی
میری فریاد پر میری مدد نہ کی ہے ہم حسینی ہیں اور حسینت کی راہ پر چلتے
ہوئے یزدیوں سے ہار نہیں مانیں گے چاہے ہماری جان ہی کیوں نہ چلی
جائے
فقط
مظلوم
بیٹی رفعت انجم
03017523462 03017737662
میں ایک نہم جماعت کی طالبہ اور سینئر جرنلسٹ ایم اقبال انجم کی چھوٹی بیٹی ہوں جس کی میٹرک کی طالبہ بہن گزشتہ سال اللہ کو پیاری ہوگئی اور میرے داداابو دادی امی اور ایک چچا جانی بھی گزشتہ سال اللہ کو پیارے ہوگئے ہیں میرے ابوہی ہمارا واحد سہارا ہیں میرا کوئی بھائی نہ ہے میرے ابو نے انپی صحافتی سروس کے دوران ہمیشہ حق وسچ لکھا اور بولا شائع کرایا ہے انہوں نے ہمیشہ مظلوموں کا ساتھ دیا ہے میں خود بھی اپنے ابو سے صحافت سیکھ رہی ہوں میرے ابو ایم اقبال انجم نے منڈی یزمان میں اپنا میڈیا سیل قائم کیا اور وہاں پر ایمانداری سے مظلوں کا ساتھ دیتے ہوئے کرپٹ مافیاء اور انتظامیہ کے خلاف حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی
اس دوران ہی ہیڈ راجکاں کے چک نمبر36 DNB میں ایک پانچویں جماعت کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا وقوعہ ہا جسے میرے ابو نے بین الااقوامی میڈیا پر شائع کرایا وہاں کے بااثر چوہدری اور دو نام ونہاد صحافی اسلم بھٹی اور عبیدللہ شدید مخالف ہوگئے میرے ابو نے دو سکھ جعلی حکیموں کے بارے میں بھی لکھا جن کی انکوائریاں ہورہی تھیں کے ڈی ایس پی عزیز اللہ خان سے مافیاء نے ساز باز کر لی اور ڈی ایس پی نے ہمارے گھر پر ریڈ کرادیا اور میرے ابو جانی کو گرفتار کرلیا گیا پولیس نے مجھے اور میری امی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا ہمیں زلیل و ورسوا کردیا دوسری بار پولیس کی بھاری نفری نے ہمارے گھر کے تالے توڑے اور میرا جہیز سونے کے زیورات نقدی ویڈیو کیمرے لاکھوں روپئے کا سامان لوٹ لیا اور میرے ابو پر جھوٹے بے بنیاد مقدمات بنادئے گئے جسے سات روز بعد عدالت نے رہائی دلائی اس دوران ہی اسلم بھٹی عبدللہ اور پولیس نے میرے ابو پر فائرنگ کردی جس سے وہ بال بال بچ گئے ہمیں یزمان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ڈی ایس پی نے ہمیں حراساں کیا اور پولیس غنڈوں کے ذریعہ ہمیں یرغمال بنا دیا گیا ہمارے اوپر پہرے بٹھا دیئے گئےکسی کو بھی ملنے ملانے سے روک دیا گیا اور میرے ابو کو دھمکی دی گئی کہ یزمان نہ چھوڑا تو جان سے مار دیں گے میرے ابو نے ہمیں رات کو یزمان نکالا اور ہم نقل مکانی کر کے اسرانی خیرپورٹامیوالی آگئے
اب بھی پولیس اور غنڈے ہمیں حراساں کر رہے ہیں ہماری جان کو شدید خطرات لاحق ہیں پولیس نے ڈکیٹی کر کے ہمارا سب کچھ لوٹ لیا ہے میں ایک طالبہ ہوں میرا تعلیمی کیرئیر تباہ کردیا گیا ہے ہم اپنی عزت بچا کر روپوش ہوچکے ہیں ظالم درندے ہماری تلاش میں ہیں پاکستان اور بہاولپور سمیت بین الاقوامی میڈیا نے ہمارے واقعہ پر لکھا ہے اور مزمت کی ہے مگر پولیس سٹیٹ ہونے کے ناطے ملزمان کو ہر قسم کی پشت پناہی حاصل ہے ان کے خلاف کاروائی نہ ہونا ایک حیران کن بات ہے میں میڈیا کے سامنے آکر اپنا بیان ریکارڈ کرانا چاہتی ہوں ہماری مالی پوزیشن کمزور ہوچکی ہے گھر میں فاقے ہیں ہم پاکستان کے اندر بے گھر اور عدم تحفظ کا شکار ہیں یہاں پر جنگل کا قانون ہے میرے ابو جو ہمیشہ حق وسچ لکھنے والے ہیں مایوسی کا شکار ہیں آج پھر سے ایک بیٹی محمد بن قاسم کی تلاش میں ہے ہے کوئی جو ہماری مدد کرسکے اور ہمیں انصاف دلاسکے کیا اس بھری دنیا میں ایک کھرے اور سچے صحافی کو انصاف نہ مل سکے گا اگر ایسا ہوا تو قیامت کے روز میں ایک بیٹی آپ سب سے جواب مانگنے کا حق رکھتی ہوں اورخدا کے دربار میں اللہ تعالیٰ سے کہوں گی کہ میں سب کو پکارا اور اپنی فریاد کی مگر کسی نے بھی میری فریاد پر میری مدد نہ کی ہے ہم حسینی ہیں اور حسینت کی راہ پر چلتے ہوئے یزدیوں سے ہار نہیں مانیں گے چاہے ہماری جان ہی کیوں نہ چلی جائے فقط
مظلوم بیٹی رفعت انجم 03017523462 03017737662

No comments:
Post a Comment