Sunday, December 4, 2011

Journalist family facing worst harassment by Police

محترم جناب صحافی صاحبان, اسلام اعلیکم 
 مزاج گرمی القدر واضح ہوکہ میں ایک سینئر صحافی ہوں جس کی صحافتی سروس کوبتیس32 سالل ہورہے ہیں میں نے ہمیشہ حق وسچ کا ساتھ دیا ہے صحافتی سروس کے دوران نشیب وفراض بھی دیکھے ہیں میں
صحافتی سروس کا آغاز مشرق اور امرز سے شروع کیا میں بہاول پور ضلع کی تحصیل خیرپور ٹامیوالی کا رہائشی ہوں یزمان منڈی جوکہ بہاولپور کی زیرو لائن کی چولستانی آخری تحصیل ہے جس میں جرائم اور قتل وغارت گری کابازار گرم ہے لاقانونیت انتہاء پر ہے وہاں پر زندہ بندے کو گاڑ دیاجاتا ہے اور حق وسچ لکھنے والوں کی زبان ہمیشہ کیئلے خاموش کرادی جاتی ہے. 
 میں یزمان میں میڈیا سیل قائم کیا اور مطلوموں کو سستا انصاف دلانے کیلئے وہاں پر کام شروع کردیا چکنمبر36ڈی این بی ہیڈ راجکاں میں پانچویں جماعت کی طالبہ صغراں بی بی کے ساتھ وہاں کے چوہدریوں نے گینگ ریپ کیا وہ انصاف نہ ملنے کی صورت میں میرے پاس آئے اور میں ان کی ویڈیو انجم نیوز یوٹیوب پر چڑہائی اور خبریں بھی شائع کرائیں علاوہ ازیں دو سکھ جعلی حکیموں کی لوٹ مار کے بارے میں بھی انکوائری کرائی جس پر مافیاء اور پولیس ڈی ایس پی عزیز اللہ خان بگڑ گیا اور مجھے گرفتار کر کے ایک جھوٹا بے بیناد مقدمہ نمبری 817/2011بجرم420/486/468/471/419/170کے تحت حولات بند کردیا اور میرے گھر میں پولیس دوبارہ حملہ کر کے گھر کے تالے توڑ دیئے اور نقدی پچاس ہزار بیٹی کا جہیز دو تولے زیورات دو ویڈیو کیمرے کمپیوٹر گھڑی موبائل وغیرہ لوت لیئے. 
 عدالٹ مجسٹریٹ نے مقدمہ جھوٹا ثابت کرتے ہوئے دفعات اڑا دئے اور میری ضمانت پر رہائی کردی پولیس نے ادھا سامان تسلیم کر لیا جسے عدالت نے برآمد کرکے مجھے واپس کی مگر آدھاسامان سے انکاری ہوگئے عدالت نے مجھے کاروائی کی اجازت دی اور رٹ پٹیشن دائر کرنے ٌپولیس کے خلاف مقدمہ درج کرانے کاحکم دیا اس دوران ہی ڈی ایس پی مجھ پر فائرنگ کردی جس سے میں بال بال بچ گیا اس بارے صحافتی برادری نے اعلیٰ سطح پر احتجاج کیا بہاولپور کے صحافیوں نے قرارداد مذمت پاس کی اور پاکستان پریس کلب نے اعلیٰ حکام سے پولیس کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا تاحال پولیس کے خلاف کوئی ایکشن نہ ہوا ہے مجھے غنڈہ مافیاء اور پولیس نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور رات کو دو بار میرے گھر میں حملہ ہوا میرے بچوں اور مجھے یرغمال بنا دیا گیا مجھے یزمان چھوڑنے کو کہا گیا ب صورت قتل کی دھمکیاں دی گئیں. 
 مجھے کسی قسم کا تحفظ حاصل نہ ہونے پر میں نے یزمان سے نقل مکانی کر لی ہے اور اس وقت خیرپورٹامیوالی آچکا ہوں میری جان کو شدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ پولیس اور ملزمان بااثر ہیں جو میری جان لینا چاہتے ہیں صحافتی برادری میری مدد کرے میں اس وقت کسمپرسی کا شکار ہوں میرا سب کچھ پولیس نے لوٹ لیا ہے می اگر مجھے قانونی طور پر تحفظ حاصل نہ ہوا تو میں خود کشی پر مجبور ہوجائونگا میرے پاس ایک روپیئہ بھی نہ بچا ہے کہ میں پولیس کے خلاف وکیل کر سکوں آج ایک سینئر صحافی اپنا سب کچھ لوٹا کر انصاف کا متلاشی ہے. 
 ہے کوئی جو میری مدد کرے اور مجھےانصاف دلا سکے میری ایک بیٹی اور بیوی ہے جو نہائیت خوفزدہ ہیں پولیس نے ان پر بھی تشدد کیا ہے میں اولاد نرینہ سے محروم ہوں یے داستان لکھ دی ہے اگر کسی بھی صحافتی برادری یا اانسانی حقوق کے ادارے نے میرا ساتھ نہ دیا تو قیامت کے روز میں ان سے اپنا حق مانگوں گا میں اللہ تعالیٰ کو حاضر ناقضر جان کر کہتا ہوں کہ میں بے قصور ہوں خدا کیلئے میری مدد کی جائے. 
 واسلام 
 ایم اقبال انجم جرنلسٹ 
0092-301-7737662

No comments:

Post a Comment