Saturday, July 23, 2011


کشیدگی کی وجہ کشمیر، مذاکرات واحد آپشن:گیلانی
بھارت کیساتھ تعلقات کو ایک نئی سمت دینا میری ترجیح، نئی راہیں تلاش کی جائینگی: حناربانی


وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر سمیت دیگرتمام تصفیہ طلب معاملات کو حل کرنے کیلئے ہندوستان اور پاکستان مذاکرات کی میز پر آگئے ہیں اور دونوں ملکوں کے پاس بات چیت کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔اس دوران نئی دلّی دورہ سے قبل وزیرخارجہ پاکستان حنا ربانی کھر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو نئی سمت دینا ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ انہوں نے کشمیر امریکن کونسل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام نبی فائی کو امریکہ کا باشندہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ وہ امریکہ میں دستیاب نظام کے تحت ہی اپنا مسئلہ حل کر سکتے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان اورہندوستان کواب اس بات کا احساس ہو گیا ہے کہ ممبئی دہشت گردانہ حملوں سے پاک بھارت تعلقات کو یرغمال نہیں بنایا جا سکتا۔ برطانیہ میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ مذاکراتی عمل میں تعطل پیدا ہونادونوں ممالک کیلئے کسی بھی لحاظ سے سود مند ثابت نہیں ہو سکتا ۔انہوں نے کہا کہ بات چیت کے سوا ہمسایہ ممالک کے پاس کوئی دوسراآپشن نہیں ہے لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ مسئلہ کشمیر سمیت دیگر معاملات کو حل کرنے کیلئے افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کیا جانا چاہئے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے لہٰذا جب تک اس دیرینہ تنازعہ کو اس کے پس منظر میں حل کرنے کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے جاتے تب تک دونوں ہمسایہ ممالک تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر دیرینہ حل طلب مسائل میں سے ایک ہے اور کشمیریوں کی حق خود ارادایت کے بارے میں اقوام متحدہ کی کئی قراردادیں موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی توثیق کرنا عالمی برادری اور تمام باشعور لوگوں کا بنیادی فریضہ ہے جو انسانی حقوق اور قدروں کو اہمیت دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا اب بدل چکی ہے لہٰذا بھارت کو بھی اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہئے کہ طاقت کے بل پر کسی قوم کو زیادہ دیر تک دبایا نہیں جا سکتا ۔گیلانی نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان اب چونکہ نیوکلیائی ہتھیاروں سے لیس ہیں لہٰذا دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی طرح کی کشیدگی بر صغیر کے امن و امان کو درہم برہم کر سکتے ہیں۔پاک امریکہ تعلقات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ ایبٹ آباد آپریشن کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بگڑ گئے تھے تاہم اب صورت حال بہتری کی طر ف گا مزن ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اب صرف علاقائی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گر دی کیلئے پا کستان کو موردالزام ٹھرانا سراسر زیادتی ہے کیونکہ پاکستان نے دہشت گردی مخالف کا رروائیوں کے دوران سب سے زیادہ بھاری و جا نی ما لی قربا نیاں دی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ کسی بھی قیمت پر پاکستان کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے جو مسجدوں اور عوامی مقامات پر دھماکے کر کے معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کر رہے ہیں ۔اس دوران ہند پاک وزرائے خارجہ بات چیت سے قبل حنا ربانی کھر نے ایک انٹر ویو کے دوران یہ واضح کیا کہ وہ کھلے ذہن کے ساتھ بھارت کا دورہ کر رہی ہیں اور مسئلہ کشمیر سمیت دیگر باہمی معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے اپنے ہم منصب ایس ایم کرشنا کے ساتھ ملاقات کر یں گی ۔انہوں نے اس بات کو خوش آئند اور مثبت قرار دیا کہ اب بھارت بھی مذاکرات کیلئے سنجیدہ نظر آ رہا ہے اور یہ کہ بھارت مذاکراتی عمل کو ادارہ جاتی بنانے کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آ رہی ہے اور دونوں ممالک افہام و تفہیم کے ذریعے تصفیہ طلب معاملات کو حل کرنے کیلئے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔حنا ربانی نے کہا کہ 26اور27جولائی کو نئی دلی میںبھارتی وزیر خارجہ کے ساتھ جو ان کی بات چیت ہورہی ہے ،اس میں مسئلہ کشمیر ،دہشت گردی اور دیگر باہمی معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور تعلقات کو فروغ دینے کیلئے بھی نئی راہیں تلاش کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان روز اول سے ہی مذاکرات کا حامی رہا ہے تاہم دونوں ممالک میں کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جو حقیر سیاسی مفادات کیلئے امن عمل کو سبوتاژکرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے یہ ایک کامیابی ہے کہ اس نے بھارت کو ایک مرتبہ پھر بات چیت کیلئے آمادہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو نئی جہت دینا ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ امریکہ میں خفیہ ایجنسی ایف بی آئی کے ذریعے کشمیر امریکن کونسل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام نبی فائی کی گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہا کہ فائی امریکی شہری ہیں اور وہ امریکہ میں دستیاب نظام کے تحت ہی اپنا مسئلہ حل کر سکتے ہیں ۔

No comments:

Post a Comment