’زبردستی گمشدگیوں کا سلسلہ روکا جائے‘

پاکستان میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے مظاہرہ کر رہے ہیں: فائل فوٹو
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتِ پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ زبردستی لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ ختم کرے۔
ایمنٹسی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں پاکستانی حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ لازمی طور پر جتنی جلدی ممکن ہو سکے بڑے پیمانے پر زبردستی گمشدگیوں کے سلسلے کو روکے اور حراست میں لیے گئے افراد کی وکلاء اور عدالتوں تک رسائی کو ممکن بنائے۔
ایشیا اور مشرقِ بعید کے لیے تنظیم کےڈائریکٹر سیم ذلفی کا کہنا ہے کہ’حکومتِ پاکستان نے مبینہ طور پر لاپتہ افراد کے سینکڑوں مقدمات کو نمٹانے میں معمولی پیش رفت کی ہے لیکن اسی دوران ملک بھر میں اس طرح کے مزید واقعات کی اطلاعات مل رہی ہیں‘۔
حکومتِ پاکستان نے مبینہ طور پر لاپتہ افراد کے سینکڑوں کیسز کو نمٹانے میں معمولی پیش رفت کی ہے لیکن اسی دوران ملک بھر میں اس طرح کے مزید واقعات کی اطلاعات مل رہی ہیں
سیم ذولفی
گمشدگیوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری ہونے والی رپورٹ’ تلخ ترین ایذاء، پاکستان میں زبردستی گمشدگیوں کا خاتمہ‘میں سال دو ہزار ایک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننے کے بعد سے پاکستان میں زبردستی حراست میں لیے گئے سینکڑوں افراد کو خفیہ مقامات پر رکھنے اور ان کی حالت زار کو اجاگر کیا گیا ہے۔
ان تمام افراد کے بارے میں تاحال معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ وہ کہاں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایسے لوگ جن پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے گئے ہیں اور حکومت پاکستان کے سیاسی مخالفین جیسا کہ سندھی اور بلوچی قوم پرست گروہوں کے ارکان وہ افراد ہیں جو لاپتہ ہو رہے ہیں۔
اس مسئلے کو حل کرنے کے وعدے کے تین سال گزرنے کے باوجود اب بھی سینکڑوں خاندان اپنے پیاروں کی قسمت کے بارے میں جاننے کے لیے بے چین ہیں
ایمنسٹی انٹرنشینل
سیم ذولفی کے مطابق ’اس مسئلے کو حل کرنے کے وعدے کے تین سال گزرنے کے باوجود اب بھی سینکڑوں خاندان اپنے پیاروں کی قسمت کے بارے میں جاننے کے لیے بے چین ہیں‘۔
’یہ صرف وہ متاثرین نہیں ہیں جو کہ براہِ راست متاثر ہیں بلکہ ان کے خاندان نہ صرف جذباتی طور پر بلکہ عملی اور قانونی طور پر آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں جب تک ان کو یہ ٹھیک طرح سے یہ معلوم نہیں ہو جاتا کہ گمشدگی کا کیا بنا ہے‘۔
آمنہ مسعود جنجوعہ نے جن کے شوہر سال دو ہزار پانچ سے لاپتہ ہیں، ایمنٹسی انٹرنیشنل کو بتایا کہ’ یہ کسی بھی فرد کے ساتھ پیش آنے والی بدترین صورتحال ہے، اگر کوئی مر جاتا ہے تو اس پر آپ روتے ہیں اور لوگ آپ کی ہمت بندھاتے ہیں اور کچھ وقت کے بعد آپ اس سے سمجھوتہ کر لیتے ہیں، لیکن اگر کوئی لاپتہ ہو جاتا ہے اور اس صورت میں آپ سانس نہیں لے سکتے، تو بدترین ذہنی اذیت ہو گی‘۔
No comments:
Post a Comment