
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں تین پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈایریکٹر جنرل میجر جنرل اطہر عباس نےاس واقعے کی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ سنہ دو ہزار تین میں دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کا سمجھوتہ ہوا تھا۔اس سمجھوتے کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ ہوتی رہتی ہے۔
یاد رہے کہ سنہ دو ہزار تین میں دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کا سمجھوتہ ہوا تھا۔اس سمجھوتے کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ ہوتی رہتی ہے۔
تاہم سنہ دو ہزار تین کے بعد یہ پہلا واقعہ ہے جس میں اتنا جانی نقصان ہوا ہے۔
بدھ کو نماز عید کے اجتماع پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں حکومت پاکستان اور فوج سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ لائن آف کنٹرول پر امن برقرار رکھیں۔
اس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جو امن کو قائم رکھنے کا باعث ہوں اور حالات کو خراب ہونے سے روکا جائے۔
قرارداد کے الفاظ میں لائن آف کنٹرول پر صورت حال خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کو عوام برداشت نہیں کریں گے اور عوام ہر ایسی کوشش کی مذمت اور مزاحمت کریں گے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ ’کچھ لوگوں کو لائن آف کنٹرول پر امن پسند نہیں۔ ایسے لوگوں کے اپنے مقاصد ہوسکتے ہیں اور عوامی مسائل کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
وادی نیلم کے رہائشیوں نے بی بی سی بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حالیہ ہفتوں میں ان کے علاقے میں شدت پسندوں کی سرگرمیوں میں قدرے تیزی آئی ہے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ لائن آف کنٹرول پر ہندوستان اور پاکستان کی افواج کے درمیان فائر بندی خطرے پڑ سکتی ہے اور اس علاقے کا امن ایک بار پھر متاثر ہوسکتا ہے۔
مقامی لوگوں کے بقول ’زبان اور حلیے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کشمیری نہیں بلکہ پاکستانی ہیں اور ان میں بھی اکثریت پنچابیوں کی ہے‘۔
فائر بندی کے معاہدے سے قبل لائن آف کنٹرول پر دونوں ممالک کی افواج کے درمیان گولہ باری کا تبادلہ معمول کی بات تھی۔
اس کے نتیجے میں وادی نیلم کا خط سب سے زیادہ متاثرہ ہوا تھا اور سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے اور املاک کو نقصان پہنچا تھا۔
No comments:
Post a Comment